گرمیوں میں گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سفید پینٹ کیسے مددگار ہے؟
پاکستان میں گرمیوں میں ٹھنڈا رہنا کیوں ایک چیلنج ہے؟
پاکستان میں گرمی کا موسم خاص طور پر مئی سے اگست کے درمیان بہت شدید ہوتا ہے۔ ان مہینوں میں درجہ حرارت کئی شہروں میں 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔ زیادہ تر گھروں کی تعمیر سیمنٹ، کنکریٹ یا اینٹوں سے کی گئی ہوتی ہے، جو سارا دن سورج کی گرمی جذب کرتے ہیں اور گھر کے اندر کا درجہ حرارت بھی بڑھا دیتے ہیں۔ بجلی کے نرخ مسلسل بڑھ رہے ہیں اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ایئر کنڈیشنر کا استعمال بھی مشکل ہو چکا ہے۔ اسی لیے لوگ آسان اور سستے طریقے تلاش کرتے ہیں جن سے گھر کے اندر ٹھنڈک برقرار رکھی جا سکے۔ ایسے میں سفید پینٹ ایک سمجھدار اور کم خرچ حل کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اگر آپ اپنی چھت یا دیواروں پر سفید پینٹ کریں، تو یہ سورج کی روشنی کو جذب کرنے کے بجائے واپس منعکس کر دیتا ہے۔ یہ سادہ طریقہ آپ کے گھر کا درجہ حرارت کم کرنے میں مدد دیتا ہے بغیر مہنگے کولنگ سسٹمز کے۔ حالیہ برسوں میں نہ صرف پاکستان بلکہ دوسرے گرم ممالک میں بھی اس طریقے کا استعمال بڑھا ہے۔ یہ مؤثر بھی ہے اور لگانا بھی آسان ہے۔ اس بلاگ میں ہم دیکھیں گے کہ سفید پینٹ کیسے کام کرتا ہے، کیا فائدے دیتا ہے، اور گھر کے کن حصوں میں اسے استعمال کر کے گرمی سے بچا جا سکتا ہے۔
سورج کی گرمی کو منعکس کرنے کے لیے سفید پینٹ کیسے کام کرتا ہے؟
سفید پینٹ سورج کی روشنی کے لیے ایک آئینے کی طرح کام کرتا ہے۔ جب دھوپ کسی سیاہ سطح پر پڑتی ہے جیسے کہ عام سیمنٹ کی چھت، تو وہ گرمی کو جذب کر لیتی ہے، جس سے نیچے والا کمرہ بہت گرم ہو جاتا ہے۔ لیکن جب آپ سفید پینٹ کرتے ہیں تو یہ سورج کی زیادہ تر روشنی واپس بھیج دیتا ہے اور گرمی کو اندر جذب نہیں ہونے دیتا۔ اس سے نہ صرف سطح ٹھنڈی رہتی ہے بلکہ کمرے کا درجہ حرارت بھی کم ہو جاتا ہے۔ اس خیال کو "سولر ریفلیکٹینس" کہا جاتا ہے، یعنی کسی سطح کی روشنی کو واپس منعکس کرنے کی صلاحیت۔ سفید سطحیں 80 فیصد یا اس سے زیادہ روشنی واپس بھیج سکتی ہیں، جب کہ سیاہ سطحیں صرف 20 فیصد یا اس سے بھی کم۔ کچھ سفید پینٹ خاص طور پر اس مقصد کے لیے بنائے جاتے ہیں اور انہیں "ریفلیکٹو کوٹنگ" یا "کول روف پینٹ" کہا جاتا ہے۔ ان کی کارکردگی زیادہ اور عمر لمبی ہوتی ہے۔ یہ ویسا ہی ہے جیسے گرمیوں میں سفید کپڑے پہننا زیادہ ٹھنڈک دیتا ہے۔ سفید رنگ کی چھت یا دیوار عام رنگوں کے مقابلے میں 10 ڈگری تک ٹھنڈی رہ سکتی ہے، جس سے کمرے بھی زیادہ آرام دہ بن جاتے ہیں۔
گرمیوں میں سفید پینٹ کے استعمال کے فائدے
گھر پر سفید پینٹ لگانے سے گرمیوں میں بہت سے فائدے ہوتے ہیں۔ سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ گھر اندر سے ٹھنڈا رہتا ہے اور ایئر کنڈیشنر یا کولر کی مسلسل ضرورت نہیں پڑتی۔ اس سے بجلی کا بل بھی کم آتا ہے۔ جب چھت ٹھنڈی رہتی ہے تو گرمی گھر میں داخل نہیں ہوتی اور اندر کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے۔ خاص طور پر اوپری منزل یا فلیٹ والے افراد اس کا بڑا فائدہ محسوس کرتے ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے دوران بھی یہ ٹھنڈک دیر تک قائم رہتی ہے کیونکہ اندر گرمی کم جذب ہوتی ہے۔ سفید پینٹ چھت کو گرمی سے بننے والے دراڑوں سے بھی بچاتا ہے اور اس کی عمر بڑھاتا ہے۔ ماحول کے لحاظ سے بھی یہ ایک اچھا طریقہ ہے کیونکہ بجلی کی طلب کم ہوتی ہے، جس سے بجلی کے نظام پر بھی بوجھ کم پڑتا ہے۔ اگر زیادہ لوگ یہ طریقہ اپنائیں تو پورے شہر کا درجہ حرارت بھی کچھ حد تک کم ہو سکتا ہے۔ اسے "کول روف ایفیکٹ" کہا جاتا ہے۔ اس طرح سفید پینٹ نہ صرف صارف کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ ماحول کے لیے بھی مددگار ہے۔
زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے سفید پینٹ کہاں اور کیسے لگائیں؟
سفید پینٹ سے بہتر نتیجہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے صحیح جگہ پر لگایا جائے۔ سب سے اہم جگہ چھت ہے کیونکہ وہاں دن بھر دھوپ براہ راست پڑتی ہے۔ سیمنٹ یا کنکریٹ کی چھتیں زیادہ گرمی جذب کرتی ہیں، اس لیے ان پر سفید پینٹ کرنا بہت فرق ڈال سکتا ہے۔ ایسی بیرونی دیواریں جو کئی گھنٹے سورج میں رہتی ہیں، انہیں بھی سفید کرنا مفید ہوتا ہے۔ پانی کی ٹنکیاں جو چھت پر رکھی ہوتی ہیں، ان پر بھی سفید پینٹ کیا جا سکتا ہے تاکہ پانی زیادہ گرم نہ ہو۔ پینٹ کرنے سے پہلے سطح کو اچھی طرح صاف کریں اور پرانے پینٹ یا مٹی کو ہٹا دیں۔ اگر کہیں دراڑیں یا لیکج ہو تو پہلے ان کی مرمت کریں۔ پھر اچھی کوالٹی کا سفید پینٹ لگائیں اور اسے مکمل طور پر خشک ہونے دیں۔ بہتر نتیجے کے لیے اگلے دن دوسرا کوٹ لگائیں۔ کچھ پینٹ خاص طور پر گرمی کو منعکس کرنے کے لیے بنائے جاتے ہیں اور انہیں کول روف کوٹنگ کہا جاتا ہے۔ یہ عام پینٹ سے مہنگے ہوتے ہیں لیکن زیادہ دیر تک چلتے ہیں اور بہتر ٹھنڈک دیتے ہیں۔ بہتر ہے کہ مارچ یا اپریل میں پینٹ کر لیا جائے تاکہ گرمیوں کے شروع میں ہی گھر ٹھنڈا رہنے لگے۔
پاکستان میں سفید ریفلیکٹو پینٹ کی قیمت اور دستیابی
2025 میں پاکستان میں سفید پینٹ کی قیمت اس کی قسم اور معیار پر منحصر ہے۔ عام وائٹ واش سب سے سستا ہوتا ہے اور تقریباً ہر پینٹ کی دکان پر دستیاب ہوتا ہے، لیکن اس کی عمر کم ہوتی ہے اور ہر سال دوبارہ لگانا پڑتا ہے۔ اگر آپ فوری اور کم خرچ حل چاہتے ہیں تو یہ ایک بہتر انتخاب ہو سکتا ہے۔ دوسری طرف، ہیٹ ریفلیکٹو پینٹس اور کول روف کوٹنگز خاص میٹیریلز سے بنے ہوتے ہیں جو زیادہ گرمی واپس بھیجتے ہیں اور زیادہ عرصہ چلتے ہیں۔ یہ پینٹس تھوڑے مہنگے ہوتے ہیں لیکن اگر خیال رکھا جائے تو 3 سے 5 سال تک کام دیتے ہیں۔ عام سفید پینٹ کی قیمت 500 روپے فی لیٹر سے شروع ہوتی ہے، جب کہ ریفلیکٹو پینٹس 900 سے 1500 روپے فی لیٹر کے درمیان ملتے ہیں۔ ایک درمیانے سائز کے گھر کی چھت کو مکمل کور کرنے کے لیے 10 سے 15 لیٹر پینٹ کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہ پینٹس بڑے شہروں میں آسانی سے مل جاتے ہیں اور آن لائن بھی منگوائے جا سکتے ہیں۔ "Malikki" ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سے آپ یہ پینٹ اور دیگر ہوم امپروومنٹ اشیاء گھر بیٹھے منگوا سکتے ہیں۔ اگر آپ زیادہ مقدار میں خریدیں تو قیمت کچھ کم بھی ہو سکتی ہے۔ یہ ایک بار کی سرمایہ کاری ہے جو ہر مہینے بجلی کے بل میں بچت دیتی ہے۔
کیا گرمی سے بچاؤ کے لیے سفید پینٹ واقعی فائدہ مند ہے؟
اپنے گھر کی چھت یا بیرونی دیواروں پر سفید پینٹ کرنا گرمی کے مہینوں میں ٹھنڈک حاصل کرنے کا سب سے آسان اور بجٹ فرینڈلی طریقہ ہے۔ اس میں کسی بڑی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ ایک یا دو دن میں مکمل ہو جاتا ہے۔ نتیجہ بھی جلدی محسوس ہوتا ہے، خاص طور پر اوپر والی منزلوں میں جو عام طور پر زیادہ گرم ہو جاتی ہیں۔ سورج کی روشنی کو واپس پھینکنے سے سفید پینٹ گھر کو ٹھنڈا رکھتا ہے، پنکھوں اور ایئر کنڈیشنرز کی ضرورت کم ہو جاتی ہے اور بجلی کے بل بھی کم آتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند ہے جو ایسی جگہوں پر رہتے ہیں جہاں بجلی کی فراہمی مسلسل نہیں ہوتی۔ چاہے آپ شہر میں رہتے ہوں یا دیہات میں، یہ طریقہ سب کے لیے مفید ہے۔ یہاں تک کہ چھوٹے دکانیں، اسکول اور دفاتر بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یہ طریقہ صرف نئے گھروں کے لیے نہیں، پرانے فلیٹ یا گھروں میں بھی کامیابی سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ آخر میں، سفید پینٹ گرمی سے بچاؤ کے لیے ایک سمجھداری اور مؤثر حل ہے جو نہ صرف آرام دہ رہائش دیتا ہے بلکہ پیسے کی بھی بچت کرتا ہے اور ماحول کی بہتری میں بھی مدد کرتا ہے۔

